Skip to main content

نیند کی کمی، وجوہات اور اثرات


صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ایک مکمل اور بھرپور نیند نہایت اہم ہے۔ یہ
 یادداشت کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ جسم کے مختلف اہم حصوں کو بھی بحال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ نیند کی بہتر فراہمی انسانی ٹشوز، پٹھوں اور ہارمونز کی ترکیب میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کتنی دیر کے لیے سونا صحت کی لیے اچھا یا برا ہو سکتا ہے؟زیادہ سونا یا کم سونا، دونوں ہی صورتیں صحت کی لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔ جہاں بالغ لوگوں کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے وہیں ایک نومولود کو تقریباً 11 سے 12 گھنٹے کی، سکول جانے والے بچوں کو 9 سے 11 گھنٹے کے درمیان جبکہ نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ کم عمر افراد کیلئے بھر پور نیند بہت اہمیت کی حامل ہے۔یہ بھی پڑھیں: اکثر اوقات رات کو اچھی طرح سونے کے باوجود دن میں نیند کے جھونکے آتے رہتے ہیں۔ اس حالت کو ’ایکسیسو ڈے ٹائم سلیپینیس‘ یعنی دن کو اضافی خمار بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد دن میں ضرورت سے زیادہ نیند آنا ہے۔ اس صورتحال میں انسان کو نہ چاہتے ہوئے بھی نیند کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں، چاہے وہ کسی بہت ضروری کام میں مصروف ہوں یا پھر فارغ بیٹھے ہوں۔ اس صورت میں نیند سے بچنے کے لیے اضافی کوشش کرنی پڑتی ہے۔’ایکسیسو ڈےٹائم سلیپینیس‘ کی علامات میں سے چند علامات کمزور یادداشت، کسی بھی کام پر کم توجہ، کام کرتے ہوئے آسانی سے تھک جانا اور چڑچڑاپن ہیں۔ جو لوگ اس بیماری سے گزرتے ہیں ان کی صحت اپنے ہم عمر لوگوں کی نسبت زیادہ خراب ہوتی ہے۔دن میں ضرورت سے زیادہ سونے سے انسانی وجود پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں نیند کی کمی، وقفے وقفے سے نیند آنا، طبی اور نفسیاتی حالات اور نیند کی خرابی شامل ہیں۔ اکثر اوقات، بہت سے افراد میں سماجی طور پر نیند کی محرومی خود پر مسلط کرنے کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔بالغ افراد، عمررسیدہ افراد اور مختلف اوقات میں کام کرنے والے زیادہ تر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ڈے ٹائم سلیپینیسس کی سب سے عام تعریف ناکافی نیند اور نیند میں کمی یا محرومی کے ہیں۔ ناکافی نیند کا مسئلہ عام طور پر کام کے زیادہ یا متغیر اوقات، اضافی ذمہ داریاں اورپیچیدہ طبی حالات کی وجہ سے درپیش آتا ہے۔مزید پڑھیں : نیند نا آنے میں چند عوامل نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں رات میں سوتے ہوئے خبردار رہنا، ضرورت سے زیادہ کیفین لینا، طویل دورانیے کا قیلولہ کرنا، کام کا دباؤ لینا، ٹی وی دیکھتے یا ریڈیو سنتے ہوئے سونا، جاگنے کے بعد بیڈ پر زیادہ وقت بیٹھے رہنا اور ارد گرد کے ماحولیاتی عوامل شامل ہیں۔دن میں ضرورت سے زیادہ نیند آنا کسی ذہنی انتشار کی نہیں بلکہ ناکافی نیند کی علامت اور صحت کی مخصوص کیفیت کا نام ہے۔ جن افراد کو نیند کے مسائل پیش آتے ہیں وہ تھکاوٹ، سستی، بدمزاجی، ذہنی دھندلاہٹ اور توجہ مذکور کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ افراد دن میں واقعات کو یاد رکھنے میں دشواری اور بھوک میں کمی محصوص کرتے ہیں۔نیند کی کمی کے شکار افراد یہ غذائیں استعمال کریںایکسیسو ڈے ٹائم سلیپینیس کی صحیح تشخیص کرنا بہترین علاج کے تعین کے لئے بہت ضروری ہے۔ یاد رہے کہ اس کی ہر علامت کا مخصوص علاج اس کے اسباب پر منحصر ہے۔ تاہم طرزِ زندگی میں سادہ تبدیلیاں بہت سے افراد کو رات کی بہتر نیند لینے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔ ان میں صحت بخش اور متوازن غذا کھانا، کیفین اور الکوحل کی مقدار کو محدود کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، آرام کی نیند کیلئے اچھا ماحول پیدا کرنا، رات کو سونے سے پہلے گرم غسل کرنا اور طے شدہ اوقات کے مطابق نیند لینا شامل ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹماٹر آپ کو معدے کے کینسرسے بچا سکتا ہے ؟

حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ معدے کا کینسر جسے گیسٹرک کینسر بھی کہا جاتا ہے دنیا بھر میں کینسر کی نہایت عام قسم ہے۔ یہ بعض اوقات موروثی بھی ہوسکتا ہے مگر زیادہ تر یہ غیر متوازن اور غیر صحت مند غذائی عادات کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ طویل عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے اور بہت زیادہ نمک اور مصالحہ دار غذائیں کھانے والے افراد میں معدے کے کینسر کا شکار ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔ حال ہی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اجزا معدے میں کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق چونکہ ٹماٹر میں موجود اجزا کھانے پکانے کے دوران تیز آنچ کے باعث ختم ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے کے علاوہ انہیں کچا بھی استعمال کرنا چاہیئے جیسے سلاد کی صورت میں۔ ٹماٹر کے اندر موجود عنصر لائیکوپین جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ اس کے جسم میں پہنچنے کے بعد مثبت کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس سے قبل بھی یونیورسٹی آف الی نوائے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹماٹر پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں۔

Food Packaging & Its Types

Food packaging serves several functions, from protective the food to making portion sizes to supply data on the merchandise. However, what's not accepted regarding food packaging is  the  differing types of packaging on the market. There square measure 9 varieties, and square measure represented below.  Aseptic process  This is for foods that are sterile and to be maintained sterile.  This  stuff embrace liquid eggs, milk and milk product drinks, together with alternative foods that  squares  measure processed and wish to be preserved for extended periods of your time.  Antiseptic  packages are made from a combination of paper, synthetic resin, and metal and contain a decent within layer of synthetic resin. Sterile prescribed drugs  are  principally prepacked in plastic or glass, like syringes and vials.  T rays  This is principally obvious. Trays are what meats, plant seeds, and drinks  are  carried in. they're principally flat with raised edges to stay the merchandise in situ

FOOD FORTIFICATION, BENEFITS AND RISKS

FOOD FORTIFICATION      Globally, over 2 billion individuals, together with women and youngsters, don't get the micronutrients they have to survive and thrive. The impacts of micronutrient deficiencies are devastating for people, families and whole countries.      Poor diet and limited access to nutritious foods are among the key reasons why somebody may lack crucial micronutrients for human development such as: iron, folic acid, vitamin a and iodine.      Food fortification has been in place in industrialized nations since the first 20th century and has helped to eliminate deficiency-related diseases in high-income countries, however its success in low- and middle-income countries is somewhat limited. this can be because of barriers like lack of political can, which regularly results in under-prioritization by governments, the food fortification industry’s lack of capability and resources, ineffective and weak regulation and enforcement, and limited consumer understanding of the a