Skip to main content

کورونا کے دوران آسان، صحت مند اور قابلِ رسائی کھانے کی عادات

بچوں اور بڑوں کے لیے صحت سے متعلق کھانے کی پانچ ٹپس:
1.
 روزانہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔
اس وقت دنیا بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال میں پھل اور سبزیاں خریدنا اور ذخیرہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر جب ہم سب گھر میں رہنے پر مجبور ہوں اور باہر جانے پر پابندیاں ہوں۔ لیکن ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ شامل کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ پھلوں اور سبزیوں کو ذخیرہ کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اگلے دورے میں انہیں کثیر تعداد میں خریدیں اور فریزر میں منجمد کر دیں۔ اس سے نہ صرف پھل طویل عرصے تک محفوظ رہ سکیں گے بلکہ ان کے ذائقے اور غذائی اجزا کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سوپ اور اسٹیوز کو پکانے کے لئے تازہ سبزیوں کا استعمال کریں جو انھیں زیادہ دیر تک صحت افزا اور تازہ رکھتی ہیں۔ انہیں منجمد کرکے محفوظ کیا جاسکتا ہے تاکہ جب آپ چاہیں انہیں گرم کرکے کھا 
سکتے ہیں۔
 جب تازہ پیداوار نہ ہو تو ڈبے میں بند کھانے کے لیے جائیں۔
تازہ اجزا سے تیار کردہ کھانا ہمیشہ اولین ترجیح ہوتا ہے لیکن جب یہ آسانی سے
 دستیاب نہیں ہوتا ہے تو اس کے بعد اور استعمال کے لیے تیار کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے دوسرے متبادل بھی موجود ہیں جو سستے اور آسان ہیں۔ ڈبے میں محفوظ کی ہوئی دالیں اور پھلیاں غذائی اجزا کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو مہینوں تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہیں مختلف طریقوں سے پکایا جاسکتا ہے اور بہت سارے گوشت دار پکوانوں میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ پروٹین سے بھرپور کھانے میں ڈبے میں بند مچھلی جیسے سامن اور سارڈین وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کھانے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ کوئی بھی سپر مارکیٹ میں ڈبے میں بند پھل اور سبزیاں ڈھونڈ سکتا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ اتنا فائدہ مند نہیں ہے جتنا سبزیوں، پھلوں اور اناج کی تازہ پیداوار ہے۔ آپ کین میں بند دالیں، مٹر، چاول اور دودھ بھی حاصل کرسکتے ہیں جو زیادہ دیرپا ، مزیدار اور سستی ہوتی ہے۔ دودھ کے ساتھ ڈبے والے جَو ناشتے کے لیے ایک بہترین آپشن ہوسکتے ہیں اور کشمش، پھل یا دہی ڈال کر اپنی مرضی کے مطابق بنائے جاسکتے ہیں۔
3.
ہلکا پھلکا کھانے کے لیے کچھ صحتمند نمکین اسٹاک کریں۔
یہ خاص طور پر ان گھروں کے لیے ہے جہاں بچے موجود ہیں۔ بچے اکثر دن میں ایک ناشتا کھانے یا دو سے تین وقت کھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کو کینڈی یا چپس پیش کرنے کے بجائے آپ ان کو وہ آپشنز مہیا کرسکتے ہیں جو بیک وقت متناسب اور صحت بخش ہوں۔ صحت مند نمکین میں سے کچھ میں پاپ کارن، گری دار میوے، خشک میوہ جات، پنیر، آئس کریم کی بجائے منجمد دہی، کٹے ہوئے پھل اور انڈے کے سینڈویچ شامل ہیں جو آپ کے بچے کو منہ کا ذائقہ بھی فراہم کریں گے اور صحت بخش بھی ہیں۔ ان تمام کھانے کی اشیاء میں شامل غذائیت کی بھی بہت اہمیت ہے جو آپ کے بچوں کو ایک صحت مند طرز زندگی کی تعمیر میں مدد دے گی اور ہمیشہ کے لیے رہے گی۔
4.
 اعلی پراسس شدہ کھانے سے پرہیز کریں۔
چونکہ آپ کو ہر بار تازہ تیار شدہ کھانے کی اشیاء نہیں مل پائیں گی لہٰذا آپ کو اپنی شاپنگ کارٹ میں انتہائی پراسس شدہ کھانے کی اشیاء کو شامل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کھانے پینے کے لیے تیار، نمکین اشیا جیسے چپس اور بسکٹ وغیرہ میں نمک اور کیک جیسے میٹھے میں چینی اور چکنائی والی چربی زیادہ ہوتی ہے۔ آپ کو سوڈا ڈرنکس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان میں شوگر کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اس کے بجائے آپ کو کم چینی کا جوس اور بہترین چیز مل سکتی ہے اور وہ سادہ پانی ہے۔ کھیرے، لیموں اور بیریز کو شامل کرنا پانی کی تخصیص کرنے کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے جو اس میں ذائقہ بھی ڈالے گا اور جسم کو تیزابیت سے پاک کرنے میں بھی بہت مددگار ہے۔ گھر میں (شوگر کے بغیر) پھلوں کے رس اور آسانی سے بنانا بھی شوگر ڈرنکس سے اپنے آپ کو محدود رکھنے کا ایک بہت اچھا متبادل ہے۔
5.
۔ کھانا پکانے کو اپنے روزمرہ معمولات کا ایک دلچسپ حصہ بنائیں۔
کھانا پکانا اور ایک ساتھ مل بیٹھ کر کھانا، آپ کے صحت مند معمولات کو اپنانے، ایک ساتھ تفریح ​​کرنے اور عمدہ خاندانی رشتے بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ کھانے کی تیاری میں اپنے بچوں کو شامل کرنا بھی اچھا عمل ہے جیسے کھانا پکانے کی تیاری، چیزوں کو مکس کرنے، پھینٹنے، چھیلنےاور ٹیبل کی تیاری جیسے امور میں بچے خوشی خوشی شامل ہوں گے اور وقت بھی اچھا گزرے گا، اس عمل سے بچوں میں اچھی عادتیں بھی پروان چڑھیں گی۔ 
قرنطینہ کے دوران بچوں کی اچھی عادات اپنانے میں مدد ملے گی
اس طرح کے چھوٹے چھوٹے اسٹرکچرز، بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی ان مشکل اوقات میں پریشانی اور بدلتے ہوئے مزاج پر قابو پانے میں مدد کرسکتے ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹماٹر آپ کو معدے کے کینسرسے بچا سکتا ہے ؟

حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ معدے کا کینسر جسے گیسٹرک کینسر بھی کہا جاتا ہے دنیا بھر میں کینسر کی نہایت عام قسم ہے۔ یہ بعض اوقات موروثی بھی ہوسکتا ہے مگر زیادہ تر یہ غیر متوازن اور غیر صحت مند غذائی عادات کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ طویل عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے اور بہت زیادہ نمک اور مصالحہ دار غذائیں کھانے والے افراد میں معدے کے کینسر کا شکار ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔ حال ہی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اجزا معدے میں کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق چونکہ ٹماٹر میں موجود اجزا کھانے پکانے کے دوران تیز آنچ کے باعث ختم ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے کے علاوہ انہیں کچا بھی استعمال کرنا چاہیئے جیسے سلاد کی صورت میں۔ ٹماٹر کے اندر موجود عنصر لائیکوپین جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ اس کے جسم میں پہنچنے کے بعد مثبت کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس سے قبل بھی یونیورسٹی آف الی نوائے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹماٹر پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں۔

Food Packaging & Its Types

Food packaging serves several functions, from protective the food to making portion sizes to supply data on the merchandise. However, what's not accepted regarding food packaging is  the  differing types of packaging on the market. There square measure 9 varieties, and square measure represented below.  Aseptic process  This is for foods that are sterile and to be maintained sterile.  This  stuff embrace liquid eggs, milk and milk product drinks, together with alternative foods that  squares  measure processed and wish to be preserved for extended periods of your time.  Antiseptic  packages are made from a combination of paper, synthetic resin, and metal and contain a decent within layer of synthetic resin. Sterile prescribed drugs  are  principally prepacked in plastic or glass, like syringes and vials.  T rays  This is principally obvious. Trays are what meats, plant seeds, and drinks  are  carried in. the...

FOOD FORTIFICATION, BENEFITS AND RISKS

FOOD FORTIFICATION      Globally, over 2 billion individuals, together with women and youngsters, don't get the micronutrients they have to survive and thrive. The impacts of micronutrient deficiencies are devastating for people, families and whole countries.      Poor diet and limited access to nutritious foods are among the key reasons why somebody may lack crucial micronutrients for human development such as: iron, folic acid, vitamin a and iodine.      Food fortification has been in place in industrialized nations since the first 20th century and has helped to eliminate deficiency-related diseases in high-income countries, however its success in low- and middle-income countries is somewhat limited. this can be because of barriers like lack of political can, which regularly results in under-prioritization by governments, the food fortification industry’s lack of capability and resources, ineffective and weak regulation and enforcement, and...