بچوں اور بڑوں کے لیے صحت سے متعلق کھانے کی پانچ ٹپس:1. روزانہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔اس وقت دنیا بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال میں پھل اور سبزیاں خریدنا اور ذخیرہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر جب ہم سب گھر میں رہنے پر مجبور ہوں اور باہر جانے پر پابندیاں ہوں۔ لیکن ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ شامل کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ پھلوں اور سبزیوں کو ذخیرہ کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اگلے دورے میں انہیں کثیر تعداد میں خریدیں اور فریزر میں منجمد کر دیں۔ اس سے نہ صرف پھل طویل عرصے تک محفوظ رہ سکیں گے بلکہ ان کے ذائقے اور غذائی اجزا کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سوپ اور اسٹیوز کو پکانے کے لئے تازہ سبزیوں کا استعمال کریں جو انھیں زیادہ دیر تک صحت افزا اور تازہ رکھتی ہیں۔ انہیں منجمد کرکے محفوظ کیا جاسکتا ہے تاکہ جب آپ چاہیں انہیں گرم کرکے کھا سکتے ہیں۔2۔ جب تازہ پیداوار نہ ہو تو ڈبے میں بند کھانے کے لیے جائیں۔تازہ اجزا سے تیار کردہ کھانا ہمیشہ اولین ترجیح ہوتا ہے لیکن جب یہ آسانی سے دستیاب نہیں ہوتا ہے تو اس کے بعد اور استعمال کے لیے تیار کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے دوسرے متبادل بھی موجود ہیں جو سستے اور آسان ہیں۔ ڈبے میں محفوظ کی ہوئی دالیں اور پھلیاں غذائی اجزا کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو مہینوں تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہیں مختلف طریقوں سے پکایا جاسکتا ہے اور بہت سارے گوشت دار پکوانوں میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ پروٹین سے بھرپور کھانے میں ڈبے میں بند مچھلی جیسے سامن اور سارڈین وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کھانے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ کوئی بھی سپر مارکیٹ میں ڈبے میں بند پھل اور سبزیاں ڈھونڈ سکتا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ اتنا فائدہ مند نہیں ہے جتنا سبزیوں، پھلوں اور اناج کی تازہ پیداوار ہے۔ آپ کین میں بند دالیں، مٹر، چاول اور دودھ بھی حاصل کرسکتے ہیں جو زیادہ دیرپا ، مزیدار اور سستی ہوتی ہے۔ دودھ کے ساتھ ڈبے والے جَو ناشتے کے لیے ایک بہترین آپشن ہوسکتے ہیں اور کشمش، پھل یا دہی ڈال کر اپنی مرضی کے مطابق بنائے جاسکتے ہیں۔3.ہلکا پھلکا کھانے کے لیے کچھ صحتمند نمکین اسٹاک کریں۔یہ خاص طور پر ان گھروں کے لیے ہے جہاں بچے موجود ہیں۔ بچے اکثر دن میں ایک ناشتا کھانے یا دو سے تین وقت کھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کو کینڈی یا چپس پیش کرنے کے بجائے آپ ان کو وہ آپشنز مہیا کرسکتے ہیں جو بیک وقت متناسب اور صحت بخش ہوں۔ صحت مند نمکین میں سے کچھ میں پاپ کارن، گری دار میوے، خشک میوہ جات، پنیر، آئس کریم کی بجائے منجمد دہی، کٹے ہوئے پھل اور انڈے کے سینڈویچ شامل ہیں جو آپ کے بچے کو منہ کا ذائقہ بھی فراہم کریں گے اور صحت بخش بھی ہیں۔ ان تمام کھانے کی اشیاء میں شامل غذائیت کی بھی بہت اہمیت ہے جو آپ کے بچوں کو ایک صحت مند طرز زندگی کی تعمیر میں مدد دے گی اور ہمیشہ کے لیے رہے گی۔4. اعلی پراسس شدہ کھانے سے پرہیز کریں۔چونکہ آپ کو ہر بار تازہ تیار شدہ کھانے کی اشیاء نہیں مل پائیں گی لہٰذا آپ کو اپنی شاپنگ کارٹ میں انتہائی پراسس شدہ کھانے کی اشیاء کو شامل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کھانے پینے کے لیے تیار، نمکین اشیا جیسے چپس اور بسکٹ وغیرہ میں نمک اور کیک جیسے میٹھے میں چینی اور چکنائی والی چربی زیادہ ہوتی ہے۔ آپ کو سوڈا ڈرنکس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان میں شوگر کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اس کے بجائے آپ کو کم چینی کا جوس اور بہترین چیز مل سکتی ہے اور وہ سادہ پانی ہے۔ کھیرے، لیموں اور بیریز کو شامل کرنا پانی کی تخصیص کرنے کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے جو اس میں ذائقہ بھی ڈالے گا اور جسم کو تیزابیت سے پاک کرنے میں بھی بہت مددگار ہے۔ گھر میں (شوگر کے بغیر) پھلوں کے رس اور آسانی سے بنانا بھی شوگر ڈرنکس سے اپنے آپ کو محدود رکھنے کا ایک بہت اچھا متبادل ہے۔5.۔ کھانا پکانے کو اپنے روزمرہ معمولات کا ایک دلچسپ حصہ بنائیں۔کھانا پکانا اور ایک ساتھ مل بیٹھ کر کھانا، آپ کے صحت مند معمولات کو اپنانے، ایک ساتھ تفریح کرنے اور عمدہ خاندانی رشتے بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ کھانے کی تیاری میں اپنے بچوں کو شامل کرنا بھی اچھا عمل ہے جیسے کھانا پکانے کی تیاری، چیزوں کو مکس کرنے، پھینٹنے، چھیلنےاور ٹیبل کی تیاری جیسے امور میں بچے خوشی خوشی شامل ہوں گے اور وقت بھی اچھا گزرے گا، اس عمل سے بچوں میں اچھی عادتیں بھی پروان چڑھیں گی۔ قرنطینہ کے دوران بچوں کی اچھی عادات اپنانے میں مدد ملے گیاس طرح کے چھوٹے چھوٹے اسٹرکچرز، بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی ان مشکل اوقات میں پریشانی اور بدلتے ہوئے مزاج پر قابو پانے میں مدد کرسکتے ہیں۔
بچوں اور بڑوں کے لیے صحت سے متعلق کھانے کی پانچ ٹپس:
1.
روزانہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔
اس وقت دنیا بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال میں پھل اور سبزیاں خریدنا اور ذخیرہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر جب ہم سب گھر میں رہنے پر مجبور ہوں اور باہر جانے پر پابندیاں ہوں۔ لیکن ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ شامل کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ پھلوں اور سبزیوں کو ذخیرہ کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اگلے دورے میں انہیں کثیر تعداد میں خریدیں اور فریزر میں منجمد کر دیں۔ اس سے نہ صرف پھل طویل عرصے تک محفوظ رہ سکیں گے بلکہ ان کے ذائقے اور غذائی اجزا کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سوپ اور اسٹیوز کو پکانے کے لئے تازہ سبزیوں کا استعمال کریں جو انھیں زیادہ دیر تک صحت افزا اور تازہ رکھتی ہیں۔ انہیں منجمد کرکے محفوظ کیا جاسکتا ہے تاکہ جب آپ چاہیں انہیں گرم کرکے کھا
سکتے ہیں۔
2۔
جب تازہ پیداوار نہ ہو تو ڈبے میں بند کھانے کے لیے جائیں۔
تازہ اجزا سے تیار کردہ کھانا ہمیشہ اولین ترجیح ہوتا ہے لیکن جب یہ آسانی سے
دستیاب نہیں ہوتا ہے تو اس کے بعد اور استعمال کے لیے تیار کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے دوسرے متبادل بھی موجود ہیں جو سستے اور آسان ہیں۔ ڈبے میں محفوظ کی ہوئی دالیں اور پھلیاں غذائی اجزا کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو مہینوں تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہیں مختلف طریقوں سے پکایا جاسکتا ہے اور بہت سارے گوشت دار پکوانوں میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ پروٹین سے بھرپور کھانے میں ڈبے میں بند مچھلی جیسے سامن اور سارڈین وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کھانے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ کوئی بھی سپر مارکیٹ میں ڈبے میں بند پھل اور سبزیاں ڈھونڈ سکتا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ اتنا فائدہ مند نہیں ہے جتنا سبزیوں، پھلوں اور اناج کی تازہ پیداوار ہے۔ آپ کین میں بند دالیں، مٹر، چاول اور دودھ بھی حاصل کرسکتے ہیں جو زیادہ دیرپا ، مزیدار اور سستی ہوتی ہے۔ دودھ کے ساتھ ڈبے والے جَو ناشتے کے لیے ایک بہترین آپشن ہوسکتے ہیں اور کشمش، پھل یا دہی ڈال کر اپنی مرضی کے مطابق بنائے جاسکتے ہیں۔
3.
ہلکا پھلکا کھانے کے لیے کچھ صحتمند نمکین اسٹاک کریں۔
یہ خاص طور پر ان گھروں کے لیے ہے جہاں بچے موجود ہیں۔ بچے اکثر دن میں ایک ناشتا کھانے یا دو سے تین وقت کھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کو کینڈی یا چپس پیش کرنے کے بجائے آپ ان کو وہ آپشنز مہیا کرسکتے ہیں جو بیک وقت متناسب اور صحت بخش ہوں۔ صحت مند نمکین میں سے کچھ میں پاپ کارن، گری دار میوے، خشک میوہ جات، پنیر، آئس کریم کی بجائے منجمد دہی، کٹے ہوئے پھل اور انڈے کے سینڈویچ شامل ہیں جو آپ کے بچے کو منہ کا ذائقہ بھی فراہم کریں گے اور صحت بخش بھی ہیں۔ ان تمام کھانے کی اشیاء میں شامل غذائیت کی بھی بہت اہمیت ہے جو آپ کے بچوں کو ایک صحت مند طرز زندگی کی تعمیر میں مدد دے گی اور ہمیشہ کے لیے رہے گی۔
4.
اعلی پراسس شدہ کھانے سے پرہیز کریں۔
چونکہ آپ کو ہر بار تازہ تیار شدہ کھانے کی اشیاء نہیں مل پائیں گی لہٰذا آپ کو اپنی شاپنگ کارٹ میں انتہائی پراسس شدہ کھانے کی اشیاء کو شامل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کھانے پینے کے لیے تیار، نمکین اشیا جیسے چپس اور بسکٹ وغیرہ میں نمک اور کیک جیسے میٹھے میں چینی اور چکنائی والی چربی زیادہ ہوتی ہے۔ آپ کو سوڈا ڈرنکس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان میں شوگر کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اس کے بجائے آپ کو کم چینی کا جوس اور بہترین چیز مل سکتی ہے اور وہ سادہ پانی ہے۔ کھیرے، لیموں اور بیریز کو شامل کرنا پانی کی تخصیص کرنے کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے جو اس میں ذائقہ بھی ڈالے گا اور جسم کو تیزابیت سے پاک کرنے میں بھی بہت مددگار ہے۔ گھر میں (شوگر کے بغیر) پھلوں کے رس اور آسانی سے بنانا بھی شوگر ڈرنکس سے اپنے آپ کو محدود رکھنے کا ایک بہت اچھا متبادل ہے۔
5.
۔ کھانا پکانے کو اپنے روزمرہ معمولات کا ایک دلچسپ حصہ بنائیں۔
کھانا پکانا اور ایک ساتھ مل بیٹھ کر کھانا، آپ کے صحت مند معمولات کو اپنانے، ایک ساتھ تفریح کرنے اور عمدہ خاندانی رشتے بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ کھانے کی تیاری میں اپنے بچوں کو شامل کرنا بھی اچھا عمل ہے جیسے کھانا پکانے کی تیاری، چیزوں کو مکس کرنے، پھینٹنے، چھیلنےاور ٹیبل کی تیاری جیسے امور میں بچے خوشی خوشی شامل ہوں گے اور وقت بھی اچھا گزرے گا، اس عمل سے بچوں میں اچھی عادتیں بھی پروان چڑھیں گی۔
قرنطینہ کے دوران بچوں کی اچھی عادات اپنانے میں مدد ملے گی
اس طرح کے چھوٹے چھوٹے اسٹرکچرز، بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی ان مشکل اوقات میں پریشانی اور بدلتے ہوئے مزاج پر قابو پانے میں مدد کرسکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment