Skip to main content

گھر میں باغبانی کریں لمبی اور صحت مند زندگی پائیں


باغبانی ایک صحت مند اور تعمیری سرگرمی ہے۔ مطالعہ سے اَخذ کیا گیا ہے کہ باغبانی اور اس جیسی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لینے والے افراد کی صحت، نفسیات، سماجی تعلقات اور مجموعی زندگی میں واضح بہتری دیکھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، ماہرین کا ماننا ہے کہ ہفتے میں تین سے پانچ بار 30سے 45منٹ باغبانی کرنا، وزن کم کرنے کے لیے اچھی حکمت عملی ثابت ہوتی ہے۔



باغبانی کے باعث امراضِ دل کے خطرات کم ہوتے ہیں اور آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کا بھُربھُراپن) میں بھی باغبانی مفید رہتی ہے۔ زمین کھودنے اور پودے لگانے سے ہڈیوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے اور پٹھوں کی اچھی ورزش ہوجاتی ہے۔ ساتھ ہی آپ کے جسم کی وٹامن ڈی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہےکیونکہ باغبانی ایک آؤٹ ڈور سرگرمی ہے، جس میں سورج کی دھوپ اور کھُلی فضا میں کام کیا جاتا ہے۔
باغبانی کے ذریعے اسٹریس یعنی ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ بنیادی طور پر ایک خاص قسم کے ہارمون کارٹیسول کے خارج ہونے سے ہوتا ہے۔ ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ باغبانی کرنے والے لوگوں میں یہ ہارمون باغبانی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کم خارج ہوتے ہیں۔


باغبانی کا فائدہ صرف باغبان کو ہی نہیں ہوتا۔ باغبانی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سبزے اور ہریالی سے گھر میں اور ارد گرد رہنے والے سارے لوگ ہی مستفید ہوتے ہیں۔ سبزے اور ہریالی میں رہنا انسانی صحت کے لیے کتنا اچھا ہے، اس حوالے سے ایک نئی تحقیق نے مزید ثبوت پیش کیے ہیں، جس میں سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں زیادہ پودے اور ہریالی ہوتی ہے، وہاں رہنے والے عموماً لمبی عمریں پاتے ہیں۔
یہ جائزہ انسانی صحت پر ماحول کے اثرات کو سمجھنے کے حوالے سے لیا گیا تھا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کم ہریالی والے علاقوں میں رہنے والے افراد کے مقابلے میں قدرتی ماحول سے قریب رہنے والے افراد میں اموات کی شرح نمایاں طور پر کم تھی۔
یہ انکشافات 'ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ اور بوسٹن میں 'بریگھم اینڈ وومن ہاسپٹل کی طرف سے کی جانے والی اس جائزہ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ سے پتا چلا کہ کم پودوں اور درختوں والے علاقے میں رہنے والے افراد کے مقابلے میں ماحول دوست علاقوں میں رہنے والے افراد میں مجموعی طور پر شرح اموات 12فیصد کم تھی، جس کے بعد محققین نے لکھا کہ شرحِ اموات میں کمی کے نتائج کے ساتھ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پودے اور ہریالی ہماری صحت کے لیے کئی طریقوں سے بہت اہم ہو سکتے ہیں۔


پیٹر جیمز اس تحقیق کے شریک مصنف ہیں اور ان کا تعلق ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ سےہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’ ہم ہریالی میں اضافے اور کم شرح اموات کے درمیان مضبوط تعلق کا مشاہدہ کرنے پر حیران تھے۔ ہمیں بالخصوص گردے کی بیماری، سانس کی بیماری اور کینسر سے متعلق اموات کی شرح میں سب سے بڑے اختلافات ملے ہیں‘‘۔
مزید برآں، رپورٹ کے محققین نے جائزے میں یہ جاننے کی بھی کوشش کی ہے کہ پودے، جھاڑیاں اور سبزہ کے ساتھ ایک ماحول کس طرح موت کی شرح کو کم کرسکتا ہے۔
تحقیق کے شریف مصنف پیٹر جیمزکے مطابق،انھیں خصوصاًہریالی کا ذہنی صحت پر انتہائی اہم اور مثبت اثر ملا ہے۔ تحقیق کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد ماہرین کہتے ہیں کہ ایسے کئی عوامل ہیں، جو کہ ہریالی اور شرح اموات میں کمی کے درمیان تعلق کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان میں ایک اہم جزو بہتر ذہنی صحت اور سماجی مصروفیت بھی ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ اور کم فضائی آلودگی بھی انسانی صحت، مزاج اور عمر پر اپنا اثر چھوڑتے ہیں۔


رپورٹ کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ محققین کہتے ہیں کہ سبزے اور پودوں کے ارد گرد رہنے والی خواتین میں ڈپریشن کی سطح 30 فی صد کم پائی جاتی ہے۔ پودے اور درخت ہماری کمیونٹیز کو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ صحت کے فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔
اس جائزہ رپورٹ کو تیار کرنے اور نتائج اخز کرنے کے لیے محققین کی جانب سے سیٹلائٹ کے ذریعے گھروں کے مقامات سے 250 سے12سو 50
میٹر کی حدود میں سبزہ اور ہریالی کی سطح کا تعین کیا گیا تھا۔

ہریالی اور سبزہ گردوں، سانس اور کینسر کے امراض میں بھی مفید رہتی ہے۔ اس حوالے سے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم ہرے بھرے ماحول میں رہنے والے افرادکے مقابلے میں سبزہ اور ہریالی سے بھرے علاقوں میں رہنے والے افراد میں گردوں کی بیماری کی وجہ سے اموات کی شرح 41فیصد کم تھی،اس کے علاوہ سانس کی بیماری میں اموات کی شرح 34فیصد اور کینسر کے لیے 13فیصد کم شرح اموات پائی گئی۔
اس رپورٹ کی تیاری میں ہرچندکہ سبزے اور ہریالی کو مرکزی تحقیق کے طور پر رکھا گیا تھا، تاہم اس میں کئی اور عوامل جیسے شرکاء کی سماجی و اقتصادی حیثیت، عمر، جنس ، قومیت، نسل اور تمباکو نوشی سمیت لوگوں کے طرز زندگی کو بھی زیرِ غور لایا گیا ہے، جس کے بعد محققین اور بھی زیادہ پُر اعتماد ہیں کہ لوگوں میں اموات کی شرح میں کمی میں ہریالی دیگر عوامل کے مقابلے میں زیادہ اہم ہوتی ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹماٹر آپ کو معدے کے کینسرسے بچا سکتا ہے ؟

حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ معدے کا کینسر جسے گیسٹرک کینسر بھی کہا جاتا ہے دنیا بھر میں کینسر کی نہایت عام قسم ہے۔ یہ بعض اوقات موروثی بھی ہوسکتا ہے مگر زیادہ تر یہ غیر متوازن اور غیر صحت مند غذائی عادات کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ طویل عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے اور بہت زیادہ نمک اور مصالحہ دار غذائیں کھانے والے افراد میں معدے کے کینسر کا شکار ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔ حال ہی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اجزا معدے میں کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق چونکہ ٹماٹر میں موجود اجزا کھانے پکانے کے دوران تیز آنچ کے باعث ختم ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے کے علاوہ انہیں کچا بھی استعمال کرنا چاہیئے جیسے سلاد کی صورت میں۔ ٹماٹر کے اندر موجود عنصر لائیکوپین جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ اس کے جسم میں پہنچنے کے بعد مثبت کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس سے قبل بھی یونیورسٹی آف الی نوائے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹماٹر پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں۔

Food Packaging & Its Types

Food packaging serves several functions, from protective the food to making portion sizes to supply data on the merchandise. However, what's not accepted regarding food packaging is  the  differing types of packaging on the market. There square measure 9 varieties, and square measure represented below.  Aseptic process  This is for foods that are sterile and to be maintained sterile.  This  stuff embrace liquid eggs, milk and milk product drinks, together with alternative foods that  squares  measure processed and wish to be preserved for extended periods of your time.  Antiseptic  packages are made from a combination of paper, synthetic resin, and metal and contain a decent within layer of synthetic resin. Sterile prescribed drugs  are  principally prepacked in plastic or glass, like syringes and vials.  T rays  This is principally obvious. Trays are what meats, plant seeds, and drinks  are  carried in. the...

FOOD FORTIFICATION, BENEFITS AND RISKS

FOOD FORTIFICATION      Globally, over 2 billion individuals, together with women and youngsters, don't get the micronutrients they have to survive and thrive. The impacts of micronutrient deficiencies are devastating for people, families and whole countries.      Poor diet and limited access to nutritious foods are among the key reasons why somebody may lack crucial micronutrients for human development such as: iron, folic acid, vitamin a and iodine.      Food fortification has been in place in industrialized nations since the first 20th century and has helped to eliminate deficiency-related diseases in high-income countries, however its success in low- and middle-income countries is somewhat limited. this can be because of barriers like lack of political can, which regularly results in under-prioritization by governments, the food fortification industry’s lack of capability and resources, ineffective and weak regulation and enforcement, and...