Skip to main content

Posts

خبردار ! کچھ سینی ٹائزر صحت کے لیے مضر بھی ہوسکتے ہیں، فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن

امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ہینڈ سینی ٹائزر کے اندھا دھند استعمال پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ہی قسم کے سینی ٹائزر مفید نہیں ہوتے بلکہ کچھ مضر صحت بھی ہوتے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ملک میں زیر استعمال ایک میکسیکن کمپنی کے 9 سینی ٹائزرز کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی ہے اور کمپنی کو تمام سٹاک 17 جون تک واپس اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ ایف ڈی اے نے ان پروڈکٹس میں میتھانول کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ جن سینی ٹائزرز میں میتھانول کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہو اس سے متلی، الٹی، سر درد، دھندلا دکھنا، بینائی کا کھو جانا، مرگی کے دورے اور کوما ہو سکتا ہے اور اعصابی نظام پر شدید مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں ہینڈ سینی ٹائزر کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے تاہم پروڈکٹ استعمال کرنے سے قبل صارفین اس میں شامل اجزا اور ان کے تناسب کو نہیں پڑھتے اور نقصان اٹھا لیتے ہیں۔ سینی ٹائزر ہمیشہ اچھی اور قابل بھروسہ کمپنی کا خریدیں اور کوشش کری

گھر میں باغبانی کریں لمبی اور صحت مند زندگی پائیں

باغبانی ایک صحت مند اور تعمیری سرگرمی ہے۔ مطالعہ سے اَخذ کیا گیا ہے کہ  باغبانی اور اس جیسی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لینے والے افراد کی صحت، نفسیات، سماجی تعلقات اور مجموعی زندگی میں واضح بہتری دیکھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، ماہرین کا ماننا ہے کہ ہفتے میں تین سے پانچ بار 30سے 45منٹ باغبانی کرنا، وزن کم کرنے کے لیے اچھی حکمت عملی ثابت ہوتی ہے۔ باغبانی کے باعث امراضِ دل کے خطرات کم ہوتے ہیں اور آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کا بھُربھُراپن) میں بھی باغبانی مفید رہتی ہے۔ زمین کھودنے اور پودے لگانے سے ہڈیوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے اور پٹھوں کی اچھی ورزش ہوجاتی ہے۔ ساتھ ہی آپ کے جسم کی وٹامن ڈی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہےکیونکہ باغبانی ایک آؤٹ ڈور سرگرمی ہے، جس میں سورج کی دھوپ اور کھُلی فضا میں کام کیا جاتا ہے۔ باغبانی کے ذریعے اسٹریس یعنی ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ بنیادی طور پر ایک خاص قسم کے ہارمون کارٹیسول کے خارج ہونے سے ہوتا ہے۔ ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ باغبانی کرنے والے لوگوں میں یہ ہارمون باغبانی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کم خارج ہوتے ہیں۔ باغبانی کا فائدہ صرف باغبان کو ہی نہیں ہوتا۔

ڈیکسا میتھازون کونسی دوا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ What is Dexamethasone and how it work?

ایک ورم کش دوا ڈیکسا میتھازون کو ہسپتال میں زیرعلاج نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے سنگین حد تک بیمار مریضوں کے لیے علاج کے لیے سنگ میل طریقہ علاج قرار دیا جارہا ہے۔ برطانیہ میں ایک ٹرائل کے دوران اس دوا کو کووڈ 19 کے مریضوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے موثر دریافت کیا گیا اور وہاں اس کا فوری استعمال بھی شروع ہوگیا ہے۔ یہ دوا کونسی ہے؟ ڈیکسا میتھازون ایک اسٹیرائیڈ ہے، ایک ایسی دوا جو جسم میں ورم کش ہارمونز بنا کر ورم میں کمی لانے میں مدد دیتی ہے۔ یہ کیسسے کام کرتی ہے؟ یہ دوا جسم کے مدافعتی نظام کو سست کرنے کا کام کرتی ہے۔ کورونا وائرس کے نتیجے میں جب جسم اس سے لڑنے کی کوشش کرتا ہے تو ورم بڑھنے لگتا ہے۔ مگر کئی بار مدافعتی نظام بہت زیادہ متحرک ہوجاتا ہے اور یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے، کیونکہ یہ جسم کے صحت مند خلیات کو ہی ہدف بنانے لگتا ہے۔ ڈیکسا میتھازون اس اثر کو پرسکون کرتی ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کے لیے موزوں ہے جو پہلے ہی ہسپتال میں زیرعلاج ہوں اور آکسیجن یا مکینیکل وینٹی لیٹر پر ہوں، یعنی بہت زیادہ بیمار افراد کے لیے اس کا استعمال درست قرار دیا گیا ہے۔ برطانوی محققین نے دری

نیند کی کمی، وجوہات اور اثرات

صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ایک مکمل اور بھرپور نیند نہایت اہم ہے۔  یہ  یادداشت کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ جسم کے مختلف اہم حصوں کو بھی بحال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ نیند کی بہتر فراہمی انسانی ٹشوز، پٹھوں اور ہارمونز کی ترکیب میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کتنی دیر کے لیے سونا صحت کی لیے اچھا یا برا ہو سکتا ہے؟زیادہ سونا یا کم سونا، دونوں ہی صورتیں صحت کی لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔ جہاں بالغ لوگوں کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے وہیں ایک نومولود کو تقریباً 11 سے 12 گھنٹے کی، سکول جانے والے بچوں کو 9 سے 11 گھنٹے کے درمیان جبکہ نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ کم عمر افراد کیلئے بھر پور نیند بہت اہمیت کی حامل ہے۔یہ بھی پڑھیں: اکثر اوقات رات کو اچھی طرح سونے کے باوجود دن میں نیند کے جھونکے آتے رہتے ہیں۔ اس حالت کو ’ایکسیسو ڈے ٹائم سلیپینیس‘ یعنی دن کو اضافی خمار بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد دن میں ضرورت سے زیادہ نیند آنا ہے۔ اس صورتحال میں انسان کو نہ چاہتے ہوئے بھی نیند کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں، چاہے وہ کسی بہت ضروری کام میں مصروف ہوں یا پھر فارغ بیٹھے ہوں۔

کورونا کے دوران آسان، صحت مند اور قابلِ رسائی کھانے کی عادات

بچوں اور بڑوں کے لیے صحت سے متعلق کھانے کی پانچ ٹپس: 1.  روزانہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔ اس وقت دنیا بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال میں پھل اور سبزیاں خریدنا اور ذخیرہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر جب ہم سب گھر میں رہنے پر مجبور ہوں اور باہر جانے پر پابندیاں ہوں۔ لیکن ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ شامل کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ پھلوں اور سبزیوں کو ذخیرہ کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اگلے دورے میں انہیں کثیر تعداد میں خریدیں اور فریزر میں منجمد کر دیں۔ اس سے نہ صرف پھل طویل عرصے تک محفوظ رہ سکیں گے بلکہ ان کے ذائقے اور غذائی اجزا کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سوپ اور اسٹیوز کو پکانے کے لئے تازہ سبزیوں کا استعمال کریں جو انھیں زیادہ دیر تک صحت افزا اور تازہ رکھتی ہیں۔ انہیں منجمد کرکے محفوظ کیا جاسکتا ہے تاکہ جب آپ چاہیں انہیں گرم کرکے کھا  سکتے ہیں۔ 2۔  جب تازہ پیداوار نہ ہو تو ڈبے میں بند کھانے کے لیے جائیں۔ تازہ اجزا سے تیار کردہ کھانا ہمیشہ اولین ترجیح ہوتا ہے لیکن جب یہ آسانی سے  دستیاب نہیں ہوتا ہے

شدید گرمی میں سادہ غذا ہی پیٹ کے امراض سے بچا سکتی ہے، ماہرین

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ شدید گرمی میں امراض پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے،پیٹ کے امراض عام ہیں،مرغن کھانوں سے اجتناب اورپھل،سبزیاں ،پانی اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال بڑھانے سے بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ جناح اسپتال میں کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا ہے کہ گرمی میں پیٹ کے امراض جن میں ڈائیریا، قے آنا، معدے کا درد، پیٹ کا درد، دست سے متاثر افراد زیادہ تعداد میں اسپتال آتے ہیں،نوجوانوں اور بچے پکوڑے، سموسے، برگر، باہر کی روغنی اشیا زیادہ شوق سے کھاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان بیماریوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید گرمی میں روغنی کھانے پینے کی اشیا سے اجتناب برت کر پھلوں ، سبزیوں، ٹھنڈے مشروبات اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے،2015 کے دوران شدید گرمی میں ہیٹ اسٹروک سے کئی درجن شہری امراض کا شکار ہوگئے تھے، رواں سال رمضان میں بھی شدید گرمی کے خدشات ہیں، شدید گرمی میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ رہتا ہے جس میں متاثرہ فرد کو شدید پسینہ اور چکر آنے لگتے ہیں۔ ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ شدید گرمی سے بچنے کے لیے شہری صبح 11بجے سے شام5بجے تک غیرضروری طور پر تیز دھوپ میں نہ نکلیں

کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹماٹر آپ کو معدے کے کینسرسے بچا سکتا ہے ؟

حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ معدے کا کینسر جسے گیسٹرک کینسر بھی کہا جاتا ہے دنیا بھر میں کینسر کی نہایت عام قسم ہے۔ یہ بعض اوقات موروثی بھی ہوسکتا ہے مگر زیادہ تر یہ غیر متوازن اور غیر صحت مند غذائی عادات کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ طویل عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے اور بہت زیادہ نمک اور مصالحہ دار غذائیں کھانے والے افراد میں معدے کے کینسر کا شکار ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔ حال ہی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اجزا معدے میں کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق چونکہ ٹماٹر میں موجود اجزا کھانے پکانے کے دوران تیز آنچ کے باعث ختم ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے کے علاوہ انہیں کچا بھی استعمال کرنا چاہیئے جیسے سلاد کی صورت میں۔ ٹماٹر کے اندر موجود عنصر لائیکوپین جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ اس کے جسم میں پہنچنے کے بعد مثبت کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس سے قبل بھی یونیورسٹی آف الی نوائے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹماٹر پروسٹیٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں۔